JIH Secretary General’s statement on the occasion of 71st Independence Day (URDU)

August 14, 2017

Independence Day Press Release

نئی دہلی: 15اگست2017کو ہم سب اپنا 71واں یوم آزادی کا جشن منائیں گے۔ بلا شبہ یہ تمام باشندگان ملک کے لیے انتہائی خوشی اور مسرت کا موقع ہے۔ ہمیں اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی طرح کی قربانیوں کا نزرانہ دینا پڑا۔ یہ بات بھی عیاں ہے کہ آزادی کے حصول میں ملک کی ہر قوم نے بھر پور حصہ لیا اور ہمیں اپنے آزادی کے ان سپاہیوں پر بھی ناز ہے جنھوں نے شانہ بہ شانہ ملک کو آزادی دلانے میں جد و جہد کی۔
آزادی حاصل کرنے کے بعد ملک کا ایک نیا آئین وجود میں آیاجو انصاف، حریت، مساوات جیسے اعلیٰ اقدار پر مبنی ہے۔ ہم نے یہ طے کیا ہے کہ ہم معاشرتی، معاشی اور سیاسی میدانوں میں انصاف کے حصول کے لیے کوشاں رہیں گے اور اس ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو یہ یقین دلائیں گے کہ ان کی حریت فکر ، نظریے، عقیدے کی آزادی او رعباد ات کے طو ر طریقو ں کا احترام کیا جائے گا۔ ہم تمام شہریوں کو مساوی تصور کریں گے اور انھیں ہر معاملے میں برابری کے مواقع فراہم کریں گے ۔ ہم فرد کی عزت و وقار کے محافظ رہیں گے اوراپنے ملک کے اتحاد اور سالمیت کی حفاظت کریں گے۔
آزادی کے بعد جب ہم اپنی کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں کچھ حد تک اطمینان ہوتا ہے ۔ ہمارے سیاسی ادارے کامیابی سے چل رہے ہیں۔ ایک قوی اور مضبوط جمہوریت کی پہچان یہ ہے کہ ہم آپسی اختلاف اور تنو ع کو قبول کریں اور ہمارے اندر جو کثرتیت پائی جاتی ہے اسے ایک خوش آئند حقیقت سمجھیں ۔ مگر گذشتہ چند سالوں سے جمہوریت کو ایک منظم انداز سے کمزورکرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میڈیا کی آزادی پر قدغن لگایا جا رہا ہے ۔ عدم رواداری اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ کچھ طاقتیں ہمارے سماج کے تکثیری مزاج کو ختم کرنے کے درپہ ہیں ۔ فرقہ وارانہ کشمکش کو بڑھانا چاہتے ہیں اور اکثریت کی بالادستی کورائج کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایسی طاقتوں سے آگاہ رہنا ہوگا اور ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
ہندستان نے آزادی کے بعد معاشی طور پر بہت ترقی کی ہے اور اس وقت ہمارا ملک دنیا کی بڑی اور تیزی سے بڑھنے والی معیشت میں سے ایک ہے۔ لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں یہ ترقی محض چند طبقوں تک ہی محدود ہو کر نہ رہ جائے، ورنہ اس کے مثبت اثرات ہمیں دکھائی نہیں دیں گے۔ اگر ہم اس کے مثبت اثرات دیکھنا چاہتے ہیں تو ان اثرات کو سماج کے ہر طبقے تک پہنچانا ہوگا، بالخصوص پس ماندہ طبقات تک مثلا دلت ، آدیباسی اور اقلیتیں۔
سماج میں اخلاقیات اور انفرادی کردار میں جو تنزلی رونما ہوئی ہے اس پر جماعت اسلامی ہند گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ جو اقدار ہمیں مذہبی ر ہ نما اور بزرگوں سے وراثت میں ملے ہیں ان کی ہم نے قدر نہیں کی اور نہ ہی ان پر عمل کیا۔ بدعنوانی نہ صرف ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کر رہی ہے بلکہ ہمارے ضمیر کو بھی مفلوج کر رہی ہے ۔ مادہ پرستی ہماری روحانیت اور خدا ترسی کو کم زور کر رہی ہے۔ ایک مثالی معاشرے کو وجود میں لانے کے لیے ہماری کاوش اورخواہش شائد کمزورپڑ گئی ہے۔ بہ حیثیت فرد ، معاشرہ اور ملک اس تشویشناک صورت حال پر غور کرنا ضروری ہے۔ جماعت اسلامی ہند تمام باشندگان ملک کو دعوت دیتی ہے کہ وہ اس سنجیدہ مسئلہ پر غور و فکر کرے۔
71ویں یون آزادی پر آئیے ہم اور آپ یہ فیصلہ کریں کہ ہم مل جل کر اپنے وطن کی از سرے نو تعمیر کریں گے۔ ہم اپنے ملک کو ایک مثالی ملک بنائیں گے۔ ہم ایک ایسے مستقبل کے لیے کو شاں رہیں گے جس میں ہماری آنے والی نسلیں مادی طور پر خوش حال اور روحانی طور پر بھی مضبوط رہے گی۔ہم اللہ تعا لیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے خوابوں کو شرمندہ تعبیربنائے، ہمیں خوشحالی، آزادی، علم ، فراست اور دانائی سے نوازے ، ہمیں حق اور باتل کا فرق سمجھنے کی توفیق دے اور دنیا و آخرت میں فلا ح نصیب فرمائے، آمین۔
محمد سلیم انجنیئر
سکریٹری جنرل 
جماعت اسلامی ہند

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments