Jamaat-e-Islami Hind demands justice-for Asifa and Unnao rape victim–URDU

April 15, 2018

جماعت اسلامی ہند نے آصفہ اور اناؤ عصمت دری کی مظلومہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا

نئی دہلی۔ 14  اپریل 2018: جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم جمو ں و کشمیر کی آٹھ سالہ لڑکی کی عصمت دری و خوفناک قتل کی شدید طور پر مذمت کرتے ہیں اور اتر پردیش میں بر سر اقتد ار پارٹی کے ایم ایل اے کے ذریعہ ایک لڑکی کی مبینہ عصمت دری پر بھی اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں۔ اناؤ عصمت دری کی متاثرہ کے والد کی حراست میں موت ایک سنگین جرم ہے جس کی مناسب طریقہ سے تحقیق کی جانی چاہیے۔ دونوں جرائم نے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند انصاف پسند ا ور سول سوسائٹی کے افراد کے ساتھ ہے جو ان سنگین جرائم کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے ہیں اور آصفہ اور اناؤ کی عصمت دری کی شکار مظلومہ کے حق میں انصاف کا مطالبہ کر تے ہیں۔

 

محمد سلیم انجینئر نے مزید کہا کہ آصفہ کو منصوبہ بند طریقے سے عبادت گاہ میں قید کر کے عصمت دری اور اذیت رسانی کے بعد موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ خبروں سے ظاہر ہے کہ اس سنگین اور وحشیانہ جرم کے ارتکاب کا مقصد خانہ بدوش گروہ کو پیغام دینا تھا کہ اکثر یتی فرقے  کے علاقہ میں ان کی مو جودگی قابل قبول نہیں ہے۔ نسل کشی کی یہ حکمت عملی مظفر نگر اور ملک کے کئی علاقوں میں آدیباسیوں کے خلاف اختیارکی گئی۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ بعض فرقہ پرست گروپوں نے اس واقعہ کو قوم پرستی سے منسلک کر کے اور ملزم کو مظلوم بتا کر بچانے کی کوشش کی ہے۔

 

سکریٹری جنرل نے کہا کہ اناؤ کا عصمت دری معاملہ بھی نہایت افسوسنا ک ہے اور وہ بھی اس پارٹی کے اقتدار والی ریاست میں پیش آیا ہے جو بیٹی بچاؤ کا نعرہ لگاتی ہے۔ یہ بہت ہی شرمناک واقعہ ہے۔ اس سے بھی زیادہ خطر ناک بات یہ ہے کہ مبینہ زنا بالجبر کا ملزم بر سر اقتدار پارٹی کا ممبر اسمبلی ہے ،جو مسلسل گرفتاری سے بچنے کی کوشش کرتا رہا اور انتظامیہ کا بھی اسے تحفظ حاصل رہا۔ اناؤعصمت دری معاملے کا خوفناک پہلو متاثرہ کے والد کی حراست میں موت ہے، جو اپنی بیٹی کے انصاف کے لیے در در بھٹک رہا تھا۔ جماعت اسلامی ہند محسوس کرتی ہے کہ انسانی زندگی اور اس کی حرمت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور جو اسکی خلاف ورزی کرتا ہے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے اور اسے سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے اگر مجرموں کو سزا نہیں ملے گی تو، جیسا کہ حالیہ دنوں میں رجحان دیکھنے کو ملا ہے، قانون کی بالادستی پر سے لوگوں کا بھروسہ اٹھے گا، اس کے بر خلاف غیر سماجی عناصر کا حوصلہ بلند ہوگا اور جرائم میں مزید اضافہ ہوگا ،اس طرح ہمارا سماجی تانا بانا بکھر ے گا اور ملک کمزور پڑ جائے گا۔

جاری کردہ

شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments