People gather in large number at Iqbal ground, Bhopal against CAA-NRC—URDU

March 5, 2020

بھوپال کے اقبال میدان میں امنڈ پڑی بھیڑ

بھوپال۔سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ’جماعت اسلامی ہند‘،مدھیہ پردیش اور ’الائنس اگینسٹ سی اے اے،این آر سی، این پی آر‘کے اشتراک سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔اس اجلاس میں دہلی سے آئے مشہور سماجی کارکن اور سابق ممبر پارلیمنٹ شری سوامی اگنی ویش، حقوق انسانی  کے کارکن جناب روی نائر، جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری جناب ملک محتسم خاں نے اسپیکر کے طور پر حصہ لیا۔  پروگرام میں مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے ان کارکنوں نے بھی حصہ لیا  جو اپنے اپنے علاقوں میں ستیہ گرہ کے طرز پر سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کررہے تھے۔

                 اس موقع پر سیہور سے آئے پنکج شرما نے کہا کہ جن بھائیوں کے ساتھ ہم بچپن سے رہ رہے ہیں اور جن کے آباء و اجدادہمارے  باپ دادا کے ساتھ صدیوں سے اس ملک میں پیار  ومحبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں، ان کو ایک قانون لاکر نکالا نہیں جا سکتا۔بلکہ یہ وقت تو نفرت کی سیاست کرنے والے لیڈروں اورووٹ کے نام پر فساد کرانے والے لوگوں کو اس ملک سے نکالنے کاہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر سرکار سے اس وقت تک لڑوں گا جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لیا جاتا‘۔

                ’ویمن امپاورمنٹ آرگنائزیشن‘ سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن سُشری بھارتی نے کہا کہ سرکار بنیادی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے عوام کی توجہ بھٹکانے کا کام کررہی ہے اور خواتین کے مسائل کو سننے اور سمجھنے کے بجائے انہیں کاغذوں کے اندر الجھاکر رکھنا چاہتی ہے۔

                ہندوستان کے مشہور سماجی کارکن شری سوامی اگنی ویش نے نہ صرف این پی آر پر سوال اٹھایا بلکہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری،  فاقہ کشی، قلٹ غذائیت، خواتین پر بربریت اور نفرت کے ماحول پر کھل کر بات کی۔انہوں نے کہا کہ’جو سرکاریں مذہب اور ذات برادری کے نام پر سیاست کرتی ہیں وہ کسی بھی طبقے کے لئے فائدہ مند نہیں ہوسکتی بلکہ ایسی سرکاریں اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کے لئے ملک کی ترقی کو بھی داؤ پر لگا سکتی ہیں۔

            

 

ملک و بیرون ملک میں مشہور سماجی کارکن جناب روی نائرنے اپنے خطاب میں اس کالے قانون کو آئین مخالف اور حقوق انسانی کے خلاف بتایا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس کالے قانون کی مخالفت میں ہمیں جیل بھرنے کی ضرورت پڑی تو ہم ’جیل بھرو تحریک‘چلائیں گے۔جس طریقے سے مذہب کے نام پر این آر سی کو لایا جارہاہے، اس سے مرکزی سرکار کی پالیسی اور نیت صاف طورسے جھلکتی ہے۔وہ اپنے ہی ملک میں ہم وطنون کو غلام بنانا چاہتی ہے۔جناب نائر نے کہا کہ دہلی اور ملک کے مختلف حصوں میں پھیلے فسادات کے لئے مرکزی سرکار اور وزیر داخلہ ذمہ دارہیں۔اگران میں ذرا بھی اخلاقیات کا شائبہ ہے تو انہیں استعفیٰ دے دینا  چاہئے۔

                نئی دہلی سے آئے ’جماعت اسلامی ہند‘ کے نیشنل سکریٹری  جناب ملک معتصم خاں صاحب نے کہا کہ ’سی اے اے کے قانون میں ہراساں کئے جانے کی وجہ سے باہر سے آئے ہوئے ہندو بھائیوں کوشہریت دینے کی بات ہے تو اس ملک کے کسی بھی فرد کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بلکہ اعتراض اس بات پر ہے کہ اس قانون کی آڑ میں جو لوگ صدیوں سے اس ملک میں رہ رہے ہیں اور اس ملک کے شہری ہیں،ان کی شہریت کو ختم کرکے انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اگر مرکز کی سرکار اس ملک کے حالات کو سدھارنا چاہتی ہے تو وہ عوام کی آواز کو سنے، سمجھے اور اس کالے قانون کو واپس لے۔ یہی ہماری اپیل ہے اور یہی ہماری مانگ بھی۔

                ہماری مدھیہ پردیش کی سرکارسے بھی یہی مانگ ہے کہ جس طرح بنگال اور کیرلا کی سرکاروں نے این پی آر کو بند کرکے مردم شماری کرانے کی بات کہی ہے،مدھیہ پردیش کی سرکار کو بھی این پی آر کو ختم کرکے مردم شماری کرانے کی تجویز پاس کرنا چاہئے۔

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments