Prof. Yaseen Mazhar Siddiqui’s demise is a great loss of the Ummah: JIH President (URDU)

September 15, 2020

پروفیسریٰسین مظہر صدیقی

 

نئی دہلی15 ستمبر 2020 : “پروفیسرمحمد یٰسین مظہر صدیقی کی رحلت علمی دنیا کا ناقابل تلافی خسارہ ہے۔ مرحوم موجودہ دور کے عظیم سیرت نگاروں میں شامل تھے اور سیرت نگاری کے میدان میں عالمی سطح پراتھارٹی کی حیثیت رکھتے تھے۔ انھوں نے سیرت نبوی کے مختلف پہلوؤں پر گراں قدر علمی سرمایہ اپنے پیچھے چھوڑا ہے۔ انھوں نے سیرت کے بعض ایسے گوشوں پر خامہ فرسائی کی ہے جن پر اس تفصیل سے پہلے کام نہیں ہوا۔“ ان خیالات کا اظہار جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے معروف سیرت نگار اور محقق پروفیسر محمدیٰسین مظہر صدیقی کی وفات پر گہرے غم و الم کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر یٰسین صاحب گزشتہ کچھ عرصے سے بیمار تھے،بالآخر آج دو پہرمیں ان کی وفات ہوگئی۔امیر جماعت نے فرمایا کہ”پروفیسر موصوف کی وفات سے سیرت نگاری کا ایک نہایت روشن باب مکمل ہوگیا۔تاریخ نگاری کے جدید اسلوب اور طریقوں کا جس خوبصورتی سے انہوں نے سیرت نگاری کے لئے استعمال کیا، اور جس طرح حیات طیبہ اور نبوی معاشرے کے خد و خال کو جدید اسلوب میں اجاگر کیا، اُس کے نتیجے میں دور حاضر میں اسوہ حسنہ سے رہنمائی کا حصول آسان ہوگیا۔ اس حوالہ سے ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کے ساتھ پروفیسر موصوف، ہمارے عہد کے ممتاز ترین سیرت نگار تھے“۔پروفیسر صدیقی، اردو اور انگریزی دونوں زبان میں لکھتے تھے۔انہوں نے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ سے تعلیم حاصل کی، پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آپ کی پہچان بن گئی، جہاں آپ نے زندگی کا بیش تر حصہ گزارا۔ آپ پہلے شعبہ تاریخ سے بطور ریسرچ اسکالر وابستہ ہوئے، پھر وہیں استاد ہوگئے، اس کے بعد،شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں ریڈر، پروفیسر اور صدر شعبہ اور ڈائریکٹر ادارہئ علوم اسلامیہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں پھراسی شعبہ میں قائم ’شاہ ولی اللہ ریسرچ سیل‘ کے سربراہ بھی مقرر ہوئے۔ امیر جماعت نے مرحوم کے لیئے مغفرت کی دعا کی اور دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ ان کی عظیم خدمات کو قبول فرمائے اور جو بڑا خلا ان کی رحلت سے پیدا ہوگیا ہے، اسے پر فرمائے۔ آمین

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments