Jamaat Islami Hind’s advisory: asking Muslims how to spend last days of Ramazan, how to offer Eid prayer (URDU)

May 19, 2020

 

کوونا وائرس سے نپٹنے کے لیے حکومتی سطح پر ماُرچ کے اواخر میں لاک ڈاؤن کا جو اعلان کیا گیا تھا اور مذہبی مقامات پر جمع ہونے کی جو پابندی عائد کی گئی تھی، اس کا سلسلہ دراز ہوتا گیا۔ اس کے نتیجے میں ماہِ رمضان المبارک میں بھی پنج وقتہ نماز،اسی طرح جمعہ اور تراویح کی نمازیں محدود رہیں اور مسلمان گھروں پر ہی انفرادی اور اجتماعی طور پر انھیں ادا کرتے رہے۔ امکان ہے کہ یہ سلسلہ ابھی کچھ اور دن جاری رہے گا۔ چنانچہ سوال کیا جارہا ہے کہ اس صورت حال میں رمضان المبارک کے آخری دنوں کے معمولات کیسے ہوں؟ اور نماز کیسے ادا کی جائے؟ اس مسئلے پر غور و خوض کرنے کے لئے شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کے صدر مولانا سید جلال ا لدین عمری اور کونسل کے سکریٹری ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی نگرانی میں ایک نشست

منعقد ہوئی اور کونسل کی جانب سے درج ذیل فیصلے کیے گئے:
٭ رمضان المبارک کا ایک اہم عمل صدقۃ الفطر کی ادائیگی ہے۔ یہ ہر صاحب حیثیت مسلمان پر اپنی طرف سے اور گھر کے تمام افراد کی طرف سے واجب ہے۔ رمضان کے آخری دنوں میں اسے ضرور ادا کرنا چاہیے۔ اس کی مقدار کھجور، کشمش، پنیر اور جَو میں ایک صاع (ساڑھے تین کلو) اور گیہوں میں نصف صاع (پونے دو کلو) ہے۔ اس کی قیمت بھی نکالی جاسکتی ہے۔نصف صاع گیہوں کی قیمت چالیس روپے ہے۔ حسبِ استطاعت اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔٭ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے کسی رات میں شب قدر ہو سکتی ہے۔ اس لیے ان میں عبادات (نوافل، تلاوت قرآن، اذکار اور دعا وغیرہ) کا اہتمام کیا جائے۔٭ رمضان المبارک کا آخری جمعہ (جمعۃ الوداع)دیگر جمعوں کے مثل ہے۔ اس کی کوئی خصوصی فضیلت نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ باجماعت نماز جمعہ یا نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی شخص تنہا ہو تو وہ انفرادی طور پر ظہر پڑھ لے۔٭ موجودہ حالات میں عید الفطر کی نماز عید گاہوں، جامع مساجد اور محلے کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ عید کی نماز دو رکعت زائد تکبیرات کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیا جا سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں۔چار افراد نہ ہوں تو چار رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔٭ رمضان کے آخری دنوں میں خریداری کے لیے بازاروں میں بھیڑ لگانے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔ عید کے دن نئے یا پرانے صاف ستھرے کپڑے، جو بھی میسر ہوں، زیب تن کیے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔٭ عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملاقات و مبارک باد کے لیے زیادہ اِدھر اُدھر جانے سے اجتناب کیا جائے۔عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا، خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور ان کے پریشاں حال گھر والوں کا خیال رکھا جائے۔٭ دعا کی جائے کہ اللہ تعالیٰ کورونا کی مہلک بیماری سے جلد از نجات دے اور معمول کی زندگی لوٹ آئے۔

شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ چوتھے لاک داؤن میں عبادت گاہوں کو پابندی سے مستثنیٰ کیا جائے اور ان میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے معمول کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔

جاری کردہ:
شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments