Issues related to burial of those dying of Coronavirus (URDU)

April 17, 2020

کورونا میں وفات پانے والوں کی تجہیز و تکفین کے مسائل

نئی دہلی:کورونا نے عالمی وبا کی صورت اختیار کرلی ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک اس کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے اور مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ پینتیس ہزار بتائی جاتی ہے۔ہمارے ملک میں بھی اب تک چار سو سے زائد اموات ہو گئی ہیں جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ کورونا میں مرنے والے مسلمانوں کی آخری رسوم: غسل، تکفین، تدفین اور نماز جنازہ سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔اس سلسلے میں شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند کی جانب سے مذکورہ مسائل کے تمام پہلوؤں پر غور و فکر کرنے کے لئے ایک نشست منعقد کی گئی جس میں سابق امیر جماعت و صدر شرعیہ کونسل مولانا جلال الدین عمری اور محمد رضی الاسلام ندوی سکریٹری شرعیہ کونسل نے شرکت کی اور انتہائی غورو فکر کرنے کے بعد شرعی احکام کی وضاحت کی۔اس وضاحت میں کہا گیا کہ ”کورونا کے شکار مریض ہمدردی کے مستحق ہیں۔ان سے نفرت کا اظہار کرنا اور دور بھاگنا درست رویہ نہیں ہے۔ تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ ان کے علاج معالجہ کی کوشش ضروری ہے۔میت کا غسل عام حالات میں واجب ہے لیکن اگر ڈاکٹر کورونا میں مرنے والے کو غسل دینے سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا شدید خطرہ ظاہر کررہے ہوں اور اسے تیمم کرانا بھی دشوار ہوتو یہ واجب ساقط ہوجائے گا۔ یہی حکم کفن پہنانے کا ہے، اگر ڈاکٹر میت کے کپڑے اتارنے اور کفن پہنانے سے وائرس پھیلنے کا قوی اندیشہ ظاہر کررہے ہوں تو اسے جس پلاسٹک بیگ میں اسپتال سے لایا جاتاہے وہی کافی ہے۔ میت پر نماز جنازہ فرض کفایہ ہے، کورونا کی میت کی نماز جنازہ بھی تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ پڑھی جائے گی۔اگر کسی کی نماز جنازہ تدفین کے وقت نہ پڑھی جاسکے تو تدفین کے بعد جب تک نعش میں تغیر نہ ہونے کا اندازہ ہو، قبر کے پاس پڑھی جاسکتی ہے، فقہ شافعی میں غائبانہ نماز جنازہ کو بھی جائز کہا گیا ہے۔میت کے احترام کا تقاضہ ہے کہ اسے قبر میں دفن کیا جائے۔مسلمانوں کے کسی قبرستان میں کورونا کی میت کو دفن ہونے سے منع کرنا جائز نہیں ہے۔ ایسا کرنے والے سخت گناہ گر ہوں گے۔ ایسی میت کو عام قبرستان میں دفن کیا جاسکتا ہے، کورونا میں مرنے والوں کے لئے الگ قبرستان بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوشش ہونی چاہئے کہ مسلمانوں کے لئے علاحدہ قبرستان کا نظم ہو، کسی جگہ ان کے لئے مخصوص قبرستان نہ ہو تو بدرجہ مجبوری میت کو مشترکہ یاغیر مسلموں کے قبرستا ن میں دفن کیا جاسکتا ہے۔ مسلمان میت کو جلانا اسلامی شریعت میں حرام ہے۔ اگر حکومت کبھی کوئی ایسا قانون بنانے کی کوشش کرے تو مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ اسے بدلوانے کی کوشش کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کوئی ایسا قانون منظور نہ کرے جو ان کی شریعت سے ٹکراتا ہو۔ ہر علاقے کے علماء اور دینی تنظیموں کے کارکنوں کو چاہئے کہ وہ اسلامی ہدایات کے مطابق تجہیز و تکفین سے متعلق بیداری لائے اور حسب ضرورت ان کاموں کی انجام دہی کے لئے آگے آئیں اور اسپتالوں اور انتظامیہ کے تعاون و اشتراک سے اس فرض کفایہ کو ادا کریں۔

 

جاری کردہ:
شعبہ میڈیا، جماعت ااسلامی ہند

Spread the love

You May Also Like…

0 Comments